انمول تحفہ
وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا وہ گزر جاتا ہے گرمیوں میں ایک سرد جھونکے کی طرح وقت ہماری زندگی کے درخت کو کا ٹنا رہتا ہے یہ ہمیں دوبارہ موقع نہیں دیتاسنبھلنے کا۔انسان اس زندگی میں بے شمار تعلقات سے گھرا ہوتا ہے۔
وہ رشتے زندگی کو خوشگوار بناتے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کے درمیان وہ انمول ہوتے ہیں۔ ان رشتوں میں کئی خون کے رشتے ہوتے ہیں تو کئی خلوص کے بہم زندگی کی دوڑ میں بہت آگے دوڑتے ہیں تو ان کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں۔ وقت پھر ہمیں سکھاتا ہے کہ کتنا نقصان کر بیٹھے ہیں۔
دوڑ کر جیت تو گئے مگر اب جیت پر خوشیاں بانٹنے والا کوئی نہیں تب ہم تنہا رہ جاتے ہیں۔ وقت کی قدر کرو اس سے پہلےکہ گزر جائے۔ وقت کی قدر ہی کا میابی ہے۔ نیوٹن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ وقت کا اتنا پا بند تھا جب وہ سیر کے لیے نکلتا لوگ اپنی گھڑیاں صحیح کر لیتے کہ ہماری گھڑی خراب ہو سکتی ہے مگر یہ انسان نہیں۔ وقت کی قدرت کہ آج اسے گزرے کئی سال ہوگئے۔ مگر اس کی کامیابی کی وجہ سے وہ آج بھی یاد رہا۔